اتوار، 22 جولائی، 2018

" زندگی کا سفر " ( 6 ) ڈاکٹر صابر حسین خان

زندگی کا سفر . چھٹی قسط . ڈاکٹر صابر حسین خان کام , مشغلے اور چیزیں تو ہم وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے رہتے ہیں , بدل سکتے ہیں . لیکن ہمارے تعلق , رشتے اور بونڈ تمام عمر ہمارے ساتھ ساتھ چلتے ہیں . جو تعلق جتنا پرانا ہوتا جاتا ہے , اس میں اتنی زیادہ مضبوطی آتی جاتی ہے . ہر گزرتا دن انسیت اور محبت کو بڑھاتا ہے . رشتوں کی حرمت کو ہمیشہ برقرار رکھنے کی سعی کرتے رہنا چاہیے . دوستوں کے ساتھ تعلق کو اپنی محبتوں کا پانی پلاتے رہنا چاہیے . زندگی کے سفر میں محبتوں اور رشتوں کے سایہ در شجر نہ ہوں تو حالات اور واقعات کی تپتی دھوپ ہمارے پورے وجود کو جھلساتی رہتی ہے اور ہمارا سفر , وسیلہ ظفر بننے کی بجائے , وبال جان بنتا چلا جاتا ہے . قدرت کا کسی بھی انسان پر یہ سب سے بڑا احسان ہوتا ہے کہ وہ اسے عمر اور زندگی کے سفر کے ہر مرحلے , ہر راستے پر دوستوں , محبتوں اور رشتوں کے سائے سے نوازتی رہے . میری زندگی کا سفر بھی اللہ تعالی کے اس احسان کے سائے میں گزرا,ہے . ہر قدم , ہر موڑ پر بے غرض اور پر خلوص محبتوں , رشتوں اور دوستیوں کے سائبان موجود رہے اور الحمداللہ موجود ہیں . یہ اور بات ہے کہ بہت سے محبت کرنے والے دوست اب یا تو رابطے میں نہیں اور یا وہ دنیا سے پردہ کر چکے ہیں . بہت سے دوست ایسے بھی ہیں جو میری اپنی وحشتوں اور آشفتہ سری کی آگ کی تپش سے گھبرا کے تعلق توڑ گئے . اور اب ایک عرصے سے ان کی کوئی خیر خبر نہیں . سیانے یہ بات صحیح کہہ گئے ہیں کہ جو تعلق بوجھ بننے لگے , اسے چھوڑ دینا ہی اچھا ہوتا ہے اور یہ بھی کہ جو آج دوست نہیں رہا , وہ کل بھی دوست نہیں تھا . اور جو سچا دوست ہوتا ہے وہ اپنے دوستوں کے اندر اور باہر کی تمام اچھائیوں اور برائیوں سمیت ان کو قبول کرتا ہے اور تمام عمر ساتھ نبھاتا ہے . زندگی کے سفر میں اللہ تعالی کے فضل نے دونوں طرح کے دوستوں کی رفاقتوں سے نوازا . ساتھ چھوڑ جانے والے بھی اور ساتھ نبھانے والے بھی . بہت کم ایسا ہوا کہ مطلب پرست اور خود غرض دوستوں سے ازخود کنارہ کشی اختیار کرنا پڑی . کہ بار بار ایک ہی سوراخ سے خود کو ڈسواتے رہنا دانشمندی نہیں , بیوقوفی کے زمرے میں آتا ہے . بات , حسب عادت کہاں سے کہاں پہنچ گئی . بات شروع ہوئی تھی میرپورخاص کے سفر سے کہ زندگی کا سفر میرپورخاص سے شروع ہوا تھا . اور پھر یونہی بلاوجہ میرپورخاص چلا گیا . مٹی کی محبت شاید اسی کا نام ہے . قابل ذکر دوستوں میں سعید بھائی اور عبدالرحمان کے علاوہ شاید ہی کوئی اور قریبی دوست میرپورخاص میں نہیں . احباب اور محبت کرنے والے البتہ بہت سے لوگ آج بھی اسی خلوص اور پیار سے ملتے ہیں جس طرح آج سے 35 -40 سال پہلے ملا کرتے تھے . وقت نے اس وقت کے سب لوگوں کو ادھر سے ادھر کردیا کہ یہ وقت کا دیرینہ اصول ہے . کچھ بھی برقرار نہیں رہتا . ہر شے فانی ہے . انسان ہوں یا انسانی رشتے . پسند ناپسند ہو یا جذبات اور نظریات . وقت اور عمر کے ساتھ سب بدلتا رہتا ہے . کچھ ہماری مرضی سے اور بہت کچھ ہماری مرضی کے خلاف . ہم زندگی اور وقت کے سفر کو روک نہیں سکتے . ایک عمر اور ایک سفر کے بعد دوسری عمر اور دوسرا سفر ہمارا منتظر رہتا ہے . زندگی کے سفر کی اور کئی داستانیں پھر کبھی کہ اس سفر کی چھٹی قسط لکھتے ہوئے بہت دن گزر گئے ہیں اور دل میں کوئی اسپارک نہیں ہے اور دیگر کئی اور کام وقت کی توجہ اپنی جانب سمیٹ رہے ہیں . تو اشارہ یہی ملتا ہے کہ اس وقت اس سلسلے کو یہیں روک دیا جائے اور انتظار کیا جائے کہ پھر کوئی اور سفر , اندر کا سفر یا باہر کا سفر , کب کوئی تحریک پیدا کرتا ہے . کہ کسی بھی سفر میں اگر دل شامل نہ ہو تو وہ وسیلہ ظفر بننے کی بجائے روح پر بوجھ بننے لگتا ہے . اور ایسے سفر سے بہتر ہے کہ ہم کہیں پر قیام کر لیں , رک جائیں , اپنے بڑھتے ہوئے قدموں کو روک لیں اور ستارہ سفر کے پھر نمودار ہونے کا انتظار کریں . بصورت دیگر زندگی کے سفر کی تھکن ہماری رہی سہی توانائی بھی سلب کرتی رہے گی .

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں