بدھ، 8 اپریل، 2020

آئیے کچھ کرتے ہیں ۔ ڈاکٹر صابر حسین خان

" آئیے کچھ کرتے ہیں "
نیا کالم/ بلاگ/ مضمون
دعاگو ۔ ڈاکٹر صابر حسین خان

آئیے ! کچھ ہٹ کر کرتے ہیں ۔ مل بانٹ کر کرتے ہیں ۔ نیا تو نہیں مگر نئی طرح سے کرتے ہیں ۔ کچھ نیا پڑھتے ہیں ۔ کچھ نیا دیکھتے ہیں ۔ کچھ نیا سوچتے ہیں ۔ جو کام ادھورے تھے ، انہیں پورا کرتے ہیں ۔ کچھ ایسا کرتے ہیں جو اب تک کرنے کا سوچتے رہے ہیں ۔
کچھ نئے خواب بنتے ہیں ۔ کچھ عذاب کم کرتے ہیں ۔ نئی امیدوں کا سودا لاتے ہیں ۔ ایک دوجے کی وحشتوں کو ٹھنڈا کرتے ہیں ۔ آنے والے دنوں کی نئی تصویریں بناتے ہیں ۔ پھر ان میں رنگ بھرتے ہیں ۔ دکھوں کو دور کرنے کا سامان ڈھونڈتے ہیں ۔ ہر دل کے درد کا درماں کھوجتے ہیں ۔
آئیے ! کچھ اس طرح سے کرتے ہیں ۔ کچھ اس طرح سے جیتے ہیں ۔ آج اور کل کے جھگڑوں کو چھوڑ کے ، اپنے حال میں جیتے ہیں ۔ نیلے پیلے ، میرے تمہارے مسئلوں سے جان چھڑا کے انسان بن کے رہتے ہیں ۔ صبر کی چادر اوڑھ کر ، شکر کی تسبیح پڑھتے ہیں ۔ سر جھکا کر عاجزی کو اپناتے ہیں ۔ اپنے مرنے سے پہلے اپنی انا کو مار دیتے ہیں ۔ کیا نسب و نام ، کیا جاہ و جلال ، ہر پگڑی اتار پھینکتے ہیں ۔ اپنے ہاتھوں اپنے قلب سے نفرت و عداوت کو مٹا دیتے ہیں ۔ اسی زندگی میں نیا جنم لے لیتے ہیں ۔ مرنے سے پہلے ذرا دیر کو زندہ ہو لیتے ہیں ۔
آئیے کچھ اس طرح کرتے ہیں ۔ روٹھے ہووں کو منا لیتے ہیں ۔ خود پہل کرلیتے ہیں ۔ دشمن کو دوست بنا لیتے ہیں ۔ جو دور ہیں ، ان کو قریب کرلیتے ہیں ۔ جو پاس ہیں ، ان کو عزیز کرلیتے ہیں ۔ جو تنہا ہیں ، ان کی دوریاں دور کردیتے ہیں ۔ تنہائیوں میں روشنیاں گھول دیتے ہیں ۔ اپنی میٹھی میٹھی باتوں کی خوشبو سے اپنے ماحول کو معطر کرلیتے ہیں ۔ کچھ ذرا زیادہ سن لیتے ہیں ۔ کچھ ذرا زیادہ برداشت کرلیتے ہیں ۔ اپنے غم ، اپنے غصے کو ہنستے کھیلتے ختم کرلیتے ہیں ۔
آئیے ! آج کچھ اس طرح کرلیتے ہیں ۔ اپنا دل بڑا کرلیتے ہیں ۔ اوروں کے کام آکے ، اوروں کا بوجھ ہلکا کرلیتے ہیں ۔ آج کے دن خود سے نیا وعدہ کرتے ہیں ۔ قدرت سے جو مہلت جائے ، آج کے بعد اسے اوروں کی خدمت میں خرچ کرتے ہیں ۔ اپنے وقت کا کچھ حصہ ، بنا کسی توقع کے ، اوروں کے لئیے وقف کرلیتے ہیں ۔ اپنے علم میں اوروں کو بھی شامل کرلیتے ہیں ۔ اپنی محنت ، اپنی عبادت میں سے وقت نکال کر ، کچھ نیا سیکھ کر اوروں کو بھی سکھا دیتے ہیں ۔ اپنی توجہ ، اپنی محبت سے اندھیری رات کے مسافروں کو راستہ دکھا دیتے ہیں ۔
کچھ اس طرح کرتے ہیں ۔ مرنے سے پہلے اپنی زندگی کا حساب کتاب کرلیتے ہیں ۔ آخرت سے پہلے ہی خود کو کٹہرے میں کھڑا کردیتے ہیں ۔ دل اور دماغ کو الگ الگ کرکے اپنا محاسبہ کرتے ہیں ۔ اپنے گناہوں کو یاد کرتے ہیں ۔ اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا شمار کرتے ہیں ۔ خود کو کمرے میں بند کرکے روتے ہیں ، گڑگڑاتے ہیں ۔ خالق کل کائنات سے معافیاں مانگتے ہیں ۔ آقائے دو جہاں ، حضور پاک ، حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے اپنی عافیت کی دعا مانگتے ہیں ۔ اپنی بخشش پر اصرار کرتے ہیں ۔ درود ابراھیمی پڑھ پڑھ کر زبان خشک کرلیتے ہیں ۔ استغفار کی تسبیح پڑھتے پڑھتے انگلیوں کو تھکا لیتے ہیں ۔ اپنے رب کے سامنے اپنی ذات کے ساتھ ساتھ پوری امت پر رحم و کرم کی درخواست کرتے ہیں ۔
آئیے ! اپنی روح کو صاف کرتے ہیں ۔ اپنی روحانی قوت بڑھاتے ہیں ۔ اپنی سوچ کو انتشار سے بچاتے ہیں ۔ اپنی فکر کو ایک نکتے پر مرتکز کرتے ہیں ۔ اپنے خیال کو اپنے اللہ کے نور سے شرابور کرتے ہیں ۔ اللہ کی رحمت اور برکت کا انتظار کرتے ہیں ۔ آئیے ! اپنے اللہ سے معافی مانگتے ہیں ۔ مرنے سے پہلے ، آج کے بعد ، اللہ کی رضا پر راضی زندگی گزارنے کا ارادہ کرتے ہیں ۔
آئیے ! آزمائش اور امتحان کے ان لمحوں میں اپنے اللہ کو راضی کرتے ہیں ۔

" آئیے کچھ کرتے ہیں "
نیا کالم/ بلاگ/ مضمون
دعاگو ۔ ڈاکٹر صابر حسین خان

ماہر نفسیات وامراض ذہنی ، دماغی ، اعصابی ،
جسمانی ، روحانی ، جنسی اور منشیات

مصنف ۔ کالم نگار ۔ بلاگر ۔ شاعر ۔ پامسٹ

www.drsabirkhan.blogspot.com
www.fb.com/duaago.drsabirkhan
www.fb.com/drsabirkhan
www.YouTube.com/DrSabirKhan
www.g.page/DUAAGO

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں