ہفتہ، 9 جون، 2018

میرپورخاص سے میرپورخاص تک . پانچویں قسط. DUAAGO#

زندگی کا سفر . پانچویں قسط . ڈاکٹر صابر حسین خان

میرپورخاص کے سفر میں کچھ نئے لوگوں سے ملاقات نے نئی دوستیاں پیدا کیں . اور کچھ پرانے دوستوں سے نئے تعلق استوار ہوئے . زندگی کے سفر میں ایسا ہی ہوتا ہے . ان گنت ساتھیوں کا ساتھ چھوٹتا چلا جاتا ہے . ہمارے نہ چاہنے کے باوجود . اور نئے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوتے رہتے ہیں . پرانی محبتیں دم توڑ دیتی ہیں اور سوکھے پتوں کی طرح مٹی میں مل جاتی ہیں . لیکن بچپن اور لڑکپن کی محبتوں اور دوستیوں کے رنگ ہمارے دلوں میں ہمیشہ کے لیئے محفوظ رہتے ہیں . نئے کام , نئی مصروفیات , نئی ذمہ داریاں , ہمیں نہ صرف اپنے ماضی سے دور کر دیتی ہیں بلکہ ہمیں ہمارے دوستوں سے بھی جدا کر دیتی ہیں . وہ لوگ بہت خوش قسمت ہوتے ہیں جن کا رشتہ اپنے ماضی اور اپنے دوستوں سے سدا جڑا رہتا ہے . اور چونکہ میں کبھی بھی اتنا خوش قسمت نہیں رہا تو میرا یہ خانہ بھی اور دیگر حوالوں کی طرح خالی ہے . اور اس میں قصور قسمت سے زیادہ شاید میرا اپنا ہے . زندگی کبھی ایک نکاتی ایجنڈے پر نہیں گزار پایا . کبھی نصاب اور کتاب تو کبھی خواب اور حساب . سوچ و عمل کا ایک سرا شمال میں تو دوسرا جنوب کی جانب . اور شوق کا کیا کہنا . رنگ یہ ہو تو ڈھنگ ایسا,ہونا چاہئے . نیلا ہے تو پیلا کیوں نہیں . کائنات کے سب رنگ انسان کے لیئے ہیں تو انہیں ہہچاننا بھی چاہیے اور انہیں دیگر انسانوں تک پہنچانے کی سعی بھی کرنی چاہیے . اس چکر میں چکر سے چکر نکلتے رہے اور روٹین کی خوش گپیوں اور دوستوں کی محفلوں کا ساتھ چھوٹتا چلا گیا . ایک سفر کے خاتمے پر دوسرا سفر شروع ہوتا گیا . سمتیں بدلتی گئیں اور راستے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتے رہے .
جب آدمی کی دلچسپیوں اور سرگرمیوں کی فہرست لمبی ہو اور اس کی فطرت میں کاہلی , سستی اور آرام طلبی بھی ہو اور اسے حکم 
بھی صبر , شکر اور قناعت کا ملا ہوا ہو تو وہ نئے کاموں کے گرداب میں ایسا پھنستا ہے کہ پرانے سلسلے ختم ہوتے چلے جاتے ہیں .
ایک زمانہ تھا جب ہر ماہ انتہائی باقاعدگی کے ساتھ , نہایت اہتمام کے ساتھ ابن صفی صاحب کا نیا ناول خریدا جاتا اور سب رنگ سمیت لگ بھگ کوئی بارہ ڈائجسٹ اور بھی . آٹھویں جماعت تک تو اقبال بھائی کی کوثر لائبریری , بلاک سی نارتھ ناظم آباد , سے چار تا آٹھ آنے کرائے پر کام چلتا رہا مگر پھر میرپورخاص منتقل ہونے پر پڑھنے کا شوق ماہانہ بجٹ پر بری طرح اثرانداز ہونے لگا . حل یہ نکالا کہ دادی , امی اور چاروں پھوپھیوں سے ماہانہ ایک ایک ڈائجسٹ کے پیسے لینے شروع کر دئیے اور ابن صفی کے ناول اور باقی ڈائجسٹ اپنے پیسوں سے لینا شروع کر دئیے . اپنے پیسے بھی ظاہر ہے کہ اپنے بڑوں سے ہی اینٹھے جاتے حیلوں بہانوں سے . زندگی کے سفر کا کہاں وہ مرحلہ تھا جب کتابی کہانیوں سے جی نہیں بھرتا تھا اور پھر اگلا سفر ذرا سنجیدہ ادب کا اختیار ہوا تو بک اسٹالز سے ڈائجسٹ ہی غائب ہونا شروع ہو گئے . اور اب تیس پینتیس سال سے کسی ڈائجسٹ کی شکل تک نہیں دیکھی .
ہر عمر , ہر عہد کے الگ طرح کے شوق , الگ طرح کے مشغلے ہوتے ہیں . زندگی کا سفر ہمیں کسی ایک مقام پر زیادہ دنوں تک ٹھہرنے کی اجازت نہیں دیتا . جلد یا بدیر ہمیں کسی نہ کسی شکل میں آگے بڑھنے کا حکم ہو جاتا ہے . ہماری خواہش ہو تب بھی , ہم نہ چاہیں تب بھی . ہمارے شوق , ہمارے دوست ہم سے بچھڑنے لگتے ہیں . قدرت کے قوانین ہماری خواہشات , ہمارے خوابوں , ہمارے خیالات , ہمارے احساسات کے تابع نہیں ہوتے . اور پھر سب سے بڑی بات یہ کہ اگر ہم وقت اور حالات کے بدلتے تقاضوں کے مطابق خود کو ایڈجسٹ نہیں کرتے یا نہیں کر پاتے , اپنی شخصیت کو زندگی کے سفر کے ہر نئے مرحلے کے مطابق ٹیون ان نہیں کر پاتے تو ایک وقت آتا ہے کہ ہم پتھر کی مورتیوں اور ماضی کے مزاروں کی صورت آنے والی نسلوں کے لیئے سوچ کا سامان بنا دئیے جاتے ہیں . جسمانی نشونما کے ساتھ ساتھ قلبی , ذہنی اور روحانی گروتھ نہ ہو تو ہماری سوچ بانجھ ہو جاتی ہے , ہماری روحانی قوتیں سلب ہو جاتی ہیں , ہماری شخصیت میں گھن لگ جاتا ہے , ہماری نفسیات ایک نکتے پر منجمد ہو جاتی ہے اور ہم انتہائی تعلیم یافتہ , انتہائی دولت مند , انتہائی شان و شوکت کے مالک ہونے کے باوجود اپنے اپنے کنویں میں تمام عمر گزار دیتے ہیں . زندگی کے سفر کی بدلتی منازل کا ذائقہ چکھے بنا .
المیہ یہ ہے کہ جب ہم اپنے وجود کے چاروں حصوں , جسمانی, ذہنی, قلبی اور روحانی,  کی یکساں توجہ اور انہماک اور وقت اور توانائی کے ساتھ آبیاری کا سلسلہ شروع کرتے ہیں تو لا محالہ ہمیں اپنے بوجھ کو ہلکا کرنا پڑتا ہے . بار بار اپنی ہارڈ ڈسک کو ڈی فرگمنٹ اور فارمیٹ کرنا پڑتا ہے , تبھی نئی باتوں , نئے کاموں , نئے خوابوں کی جگہ نکل پاتی ہے . ہم تمام عمر اگر میٹرک کے نصاب کی کتابیں اپنے بستے میں لے کر پھرتے رہیں گے تو اگلے تعلیمی سالوں کی کتابیں نہ رکھ پائیں گے , نہ پڑھ پائیں گے .

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں