منگل، 5 مارچ، 2019

نامہ بر

"نامہ بر"
                      (29.9.83)
                  "ڈاکٹر صابر حسین خان"

وفا ابھی زمانے سے
ناپید تو نہیں ہوئی
یقیں کے رواں سلسلے
ابھی مٹنے تو نہیں پائے
پھر کیوں ہر لب پر
ظلمتوں کی شکایتیں ہیں
پھر کیوں ہر دل میں
اندھیروں نے گھیرے ڈالے ہوئے ہیں
گیر دیکھنے والی آنکھ ہو
تو وہ بخوبی دیکھ سکتی ہے
کہ شب غم کی اس چادر کے پیچھے
صبح کا ستارہ
نئے دن کے سورج کا
نامدبر بنکر دیر سے
امیدوں کے آسماں پر
جگمگا رہا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں