منگل، 5 مارچ، 2019

روشن تاریکی

"روشن تاریکی"
                       (24.9.83)
                   "ڈاکٹر صابر حسین خان"

آج کی شب اپنے بیکراں دامن میں
ان گنت مسافتوں کی
روشن تاریکی سمیٹ لائی ہے
ستارے جھک جھک کر
زمیں کو سات سلام کر رہے ہیں
چاند کے رخ پر
وقت کی گردشوں کے داغ ثبت ہیں
آسماں کے سیاہ کناروں والے پیالے نے
تاحد نگاہ پھیلی ہوئی
تمام چیزوں کو اپنی اوٹ میں لے لیا گیا ہے
ساکت ہوا اپنی خاموش زباں میں
موت کے تابناک سکوت کے
سارے راز دم بدم کھول رہی ہے
سروقد اشجار کے
گم سم برگ وبار
اندھیرے کے کانوں میں
تاریک روشنی کی بابت سرگوشیاں کررہے ہیں
آوازوں کے ہجوم کے بیچ
ایک شور خامشی کا بھی ہے
جو اپنے آہنگ میں
کائنات کے کئی اسرار و رموز پر سے
سوچ کے آہنی پردے اٹھا رہا ہے
ایسے ہشت پہلو سماں کے
دھنک رنگ لمحے میں
ایک صدا تنہائی کی بھی ہے
جو تشنگی و محرومی کی سدا بہار کرنوں
کے لبادے میں لپٹی ہوئی
آگہی وعنبریں گیتوں کے
میٹھے زہر کو جسم کی ساری رگوں میں
اتارتی ہوئی, دل کے پیاسے صحرا کی
بے انت و بے آب و منقسم
محبتوں کی خوشبو میں گھول رہی ہے



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں