جمعہ، 8 مارچ، 2019

ذرا شام ڈھلنے دو

"ذرا شام ڈھلنے دو"
                         (3.8.93)
                    "ڈاکٹر صابر حسین خان"

ابھی تو کچھ نہیں
ذرا نگاہ ٹہرنے دو
دل کی دھڑکن کوتھمنے دو
پھر یہی تعلق
مہک اٹھے گا
اسی آنگن پھول کھلیں گے
ستارے ہوا سے
یہیں
آنکھ مچولی کھیلا کریں گے
اک ذرا صبر کرو
ذرا آنکھ کو جمنے دو
خشک مٹی کو نم ہونے دو

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں