جمعہ، 1 مارچ، 2019

غزل

"غزل"
                            (24.9.83)
               "ڈاکٹر صابر حسین خان"

بارشیں ہوتی رہیں اور میں دیکھتا رہا
بوندوں کے سنگ ہمراہ سارا رفتہ رفتہ گھر گرتا رہا

یاس کی چڑیاں آس گھت چگتی ہیں
دل کی زمیں پہ محرومی کا جال بچھتا رہا

اسکی آنکھوں میں غم کے بادل دیکھا کیئے
میرے دل کا چاند پگھل پگھل کے بہتا رہا

ساحلوں پہ لڑکیاں گھروندے بناتی ہیں
غم کی ہلکی سی لہر سے ہر گھر ٹوٹتا بکھرتا رہا

فقیری میں مجھے راس نہ آسکیں محبتیں
خالی ہاتھوں کا کشکول ہر کوئی لوٹتا رہا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں