جمعہ، 8 مارچ، 2019

نقش فریاری

"نقش فریاری"
                 "ڈاکٹر صابر حسین خان"

راتوں رات
ان دیکھے, انجانے لوگ
جانے کیسے, کس طرح
چپکے چپکے
دل میں گھر کر جاتے ہیں
نہیں پتہ چلتا
لیکن
جب آنکھ کھلتی ہے تو
مالک مکاں کا نام
بدل چکا ہوتا ہے
پرانی محبتوں کا نقش
مٹ چکا ہوتا ہے
سابقہ حوالوں کے ھیولے
نظروں سے
اوجھل ہوچکے ہوتے ہیں
راتوں رات
کیوں کایا پلٹی ہے
نہیں پتہ لیکن
ایسا بھی ہوتا ہے
کبھی یونہی اچانک
کوئی اجنبی
برسوں پرانے تعلق سے زیادہ
وجود کا حصہ بن جاتا ہے
دل کے اندر بس جاتا ہے
کچھ اس طرح کے پھر
جی کو جینے کا حوصلہ مل جاتا ہے
کچھ نیا کرنے کو جی چاہ اٹھتا ہے
تن من کی رگ رگ میں نئے خواب
رنگ بھرنے لگتے ہیں
دل پھر اداس محبت سے ہمکنار ہوتا ہے
نئی راہ, نئے سفر,نئے ہم سفر
ایک نئی زندگی سے آشکار ہوتا ہے
کبھی کبھی زندگی میں
اسیا بھی ہوتا ہے
کہ راتوں رات
زندگی بدل جاتی ہے
گو ایسا بہت کم ہوتا ہے
لیکن کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے 
دل جب درد سے بھر جاتا ہے
اور زندگی
عمر قید کی سزا لگتی ہے
اور سانس گھٹنے لگتی ہے
تو کبھی کبھی
اللہ کی رحمت جوس میں آتی ہے
اور محبت کی برسات
راتوں رات
اور رفاقت کی عمر بھر کی پیاس مٹا دیتی ہے
شکووں اور شکایتوں کو
شکر کا لبادہ پہنا دیتی ہے
بستے دنوں کے دکھ بھلا دیتی ہے

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں