منگل، 5 مارچ، 2019

بن بادل برسے

"بن بادل برسے"
                      (11.4.83)
                   "ڈاکٹر صابر حسین خان"

جب بھی کبھی تمھاری یاد آئی ہے
یہ سوچ کر دل کو بہلایا ہے
کیا ہوا جو تم وعدہ وفا نہ کرسکے
کہ آسماں پہ چھائے
ہوئے بادل
تو پانی برسانے کے لیئے ہوتے ہیں
زمیں کی پیاس کی شدتوں کو
ٹوٹ کر بچھانے کے لیئے ہوتے ہیں
لیکن کبھی کبھی
بن بادل برسات میں جب
تمھاری یاد میری یاس بڑھاتی ہے
اور یہ یاس
میری پیاس بڑھاتی ہے
تو میری آنکھوں کے خزینے
قطرہ قطرہ, ٹپ ٹپ کی
آوازوں کے ساتھ گرتے ہوئے
تمھاری یاد
کی تپش بجھاتے ہیں
میری یاس
کی پیاس مٹاتے ہیں
امیدوں کے پر آنے کی
بشارت مناتے ہیں
اور
نئے دن کو برتنے کا
نیا سلیقہ سکھاتے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں