جمعہ، 8 مارچ، 2019

تھکن سے چور بدن کو آرام کی ضرورت ہے

"تھکن سے چور بدن کو آرام کی ضرورت ہے"
                        (7.8.90)
                   "ڈاکٹر صابر حسین خان"

بدن سے ذہن تک
تھکن کی چیونٹیاں
رینگتی ہیں اور کہتی ہیں
دیکھو!
دھوئیں کے مرغولوں میں
کہیں تم
فطری تقاضے نہ بھلا بیٹھو
معاش کے اندیشوں میں
کہیں تم 
مانا کہ طبعی موت سے پہلے بھی
آدمی
کئی بار مرتا ہے مرمر کر جیتا ہے
لیکن
کہیں ایسا نہ ہو
کہ تم
کبھی تھک کر آنکھیں بند کرو
اور پھر کھول نہ پاؤ
دیکھو
ستاروں کی چاہ میں کہیں تم
اندھیروں کو گلے نہ لگا بیٹھو
                               (2)
بستر یہی ہے کہ جب کبھی
تھکن کی چادر تمھیں اوڑھنے لگے
اور آنکھیں تمھاری
بند ہونے لگیں
تو سوچ کا کوئی در کھول لینا
کوئی درد
کوئی بات پھر سے
دل کی کسی تہہ میں جگا لینا
کوئی رنگ
کوئی خواب پھر سے
دم توڑتی آنکھوں کو دکھا دینا
کہ ایک اسی صورت
تم زندگی سے
بلا واسطہ ناطہ رکھ سکو گے

                           

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں