منگل، 26 فروری، 2019

لذت عذاب

"لذت عذاب"
                         (22.6.83)
                  "ڈاکٹر صابر حسین خان"

کمرے کی کھڑکیوں پہ
زرد حاشیوں, نیلی بیلوں اور
سبز پتوں والے پردے پڑے ہیں
فوم کے موٹے گدے پر
میرا بدن آرام کی آغوش میں ہے
پنکھے کی آواز کا جلترنگ
میرے کانوں میں گونج رہا ہے
میری آنکھیں بیداری کے
رس سے سر شار ہیں
مگر میں دیکھنے سے قاصر ہوں
اس اجنبی ہاتھ کو
جو پانی میں بھیگے ہوئے
سوچ کے سرد کوڑے
میری روح کے
کھلتے ہوئے زخموں
پر برسائے جارہا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں