منگل، 19 فروری، 2019

مہربانی

"مہربانی"
                          (27.4.83)
                       "ڈاکٹر صابر حسین خان"

میری انا کے گھنے شجر کو
اس کی ندامت بھری نظروں
کی آری نے پلک جھپکتے ہی
کاٹ دیا ہے
اور اب میں
چبھتی ہوئی دھوپ کی
یخ بستہ بارش میں
اپنے سائے پہ نظر جمائے
بے اماں کھڑا بھیگ رہا ہوں
اس کی نا مہربان مہربانی کا
گہرا بادل
اپنا سایہ سمیٹ کر
ہوا کے دوش پر اڑتا ہوا
نظروں سے اوجھل ہو چکا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں