بدھ، 20 فروری، 2019

غزل

"غزل"
                           (4.5.83)
               "ڈاکٹر صابر حسین خان"

یہ کیسی روشنی میری ہستی میں اتر آئی ہے
کہ جسکو دیکھوں اسمیں روشنی سی نظر آئی ہے

یہ بارش والا دلکش موسم رنگ ہزار لایا ہے
وہ دھنک اتری تو ہے لیکن کون تماشائی ہے

وہ کونسا فسوں اسکی آنکھوں میں نظر آیا ہے
کہ میری سوچوں میں بھی دن کی نیند اتر آئی ہے

وہ برگد والی چھاؤں ماں کی ہے دیکھی جیون میں
اس تپتے صحرا میں بھی ٹھنڈک سی نظر آئی ہے

دو جگنو چمکتے رہے آنکھوں میں اسے دیکھا جو
آج بڑے دن کے بعد اس نے انجمن سجائی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں