"میرے پس منظر میں ہے دھواں ہے"
(19.8.83)
"ڈاکٹر صابر حسین خان"
میں طارق تو نہیں مگر
امیدوں کے اجنبی ساحل پہ
اپنے ہاتھوں سے
یادوں کی ساری کشتیاں
جلا کر کسی ابن زیاد کا
منتظر ہوں جو میرے
لشکر فکرو تخیل کے لیئے
سفر مسلسل کے واسطے
روشن سمتیں متعین کرسکے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں