بدھ، 27 فروری، 2019

غزل

"غزل"
                         (13.8.83)
               "ڈاکٹر صابر حسین خان"

اپنے اپنے عذابوں میں ذندہ ہے آدمی
دھندے کچے گھروندوں میں رہتا ہے آدمی
اپنی اپنی صلیبوں کو کندھوں پہ اٹھا کے
سندر کومل خوابوں کو دیکھتا ہے آدمی

تاروں کے اس پار بھی جا پہنچا ہے آدمی
کائنات کے خلا میں لیکن تنہا ہے آدمی

جانے کتنے رشتوں میں الجھا ہوا ہے لیکن
اپنے اپنے زاویوں میں اکیلا ہے آدمی

اپنی مبہم تقریروں کے زنداں کی رات میں
سندر کومل خوابوں کو ڈھونڈتا ہے آدمی

آنکھوں میں فانوس وفا جلا کر کبھی کبھی
چپکے چپکے اکیلے میں روتا ہے آدمی 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں