جمعرات، 28 فروری، 2019

مہک

"مہک"
                        (25.8.83)
              "ڈاکٹر صابر حسین خان"

اے دل ناداں وفا کا تقاضا نہ کر
اس دشت وفا میں اب صرف
باتوں کے ثمن و گلاب کھلتے ہیں
جن کی ہر اک پتی کی خوشبو
ہوا کے دست دعا کی
نذر ہونے لگی ہے
کہیں کوئی مہک نہیں
رنگ ہزار ہیں لیکن
ہر اک رنگ قوس قزح کا ہے
دیکھنے میں دلفریب وحسیں
احساس کی حدوں پر لیکن گماں
چھوکر بھی کبھی
ہوتا نہیں پانے کا یقیں
کہ اب کہیں کوئی مہک باقی نہیں
اے دل ناداں آخر
کب ہوگا تجھے حاصل عرفان یقیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں