بدھ، 27 فروری، 2019

سنگتراش

"سنگتراش"
                     (10.8.83)
                   "ڈاکٹر صابر حسین خان"

موت کے مہیب چنگل میں پھنسا ہوا
میرے اندر کا بے بس ولاچار آدمی
خوف کے بے رحم ہاتھوں کی
ضربوں سے نڈھال ہوکر
کبھی کبھی یہ سوچتا ہے
کیا کائنات کی وسعتوں میں
پھیلے ہوئے حیات وممات کے
رواں سلسلوں کی پیہم
الجھی ہوئی کڑیوں میں
کہیں کوئی کڑی ایسی بھی ہے
جس کا سرا آسمانوں کے پار
نور کے پردوں میں لپٹی ہوئی
اس ہستی سے بھی ملتا ہے جو
مکاں و مقام سے بے نیاز
صدائے کن فیکوں کے دست شعاعی سے
ہیست ونیست کے تمام احرام
ایک پل کی بسیط و بیکراں
ساعتوں میں ڈھالتی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں