منگل، 26 فروری، 2019

غزل

"غزل"
                        (29.7.83)
                 "ڈاکٹر صابر حسین خان"

ہاتھوں میں ستارے ہیں اپنے گھر کے لیئے
سارے ہی کنارے میں اپنے گھر کے لیئے

زخموں کی کتابوں کو یزداں زندہ رکھے
ان کے سب اشارے ہیں اپنے گھر کے لیئے

دل کے جن صحیفوں کو دیکھا بکھرا ہوا
میں نے وہ سنوارے ہیں اپنے گھر کے لیئے

غم نے جو تراشے ہیں نظروں کے زاوئیے
ہم نے وہ نکھارے ہیں اپنے گھر کے لیئے

جن کا اس زمانے میں چرچا ہے وہ دیے
آنکھوں میں اتارے ہیں اپنے گھر کے لیئے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں