منگل، 19 فروری، 2019

غزل

"غزل"
                         (25.4.83)
               "ڈاکٹر صابر حسین خان"

نینوں سے باتیں کرتے ہیں
شاموں سے راتیں کرتے ہیں

چپکے سے ان کا آنا پھر
نیلے سے تارے جھڑ تے ہیں

سارے دن اپنی یادوں سے
باتوں میں راتیں کرتے ہیں

چہروں پہ کس نے دیکھا ہے
سینوں میں شعلے رکھتے ہیں

آنکھوں سے آنکھیں ملتی ہیں
منٹوں میں گھنٹے کرتے ہیں

برسوں میں ملنے والے بھی
سپنوں میں آتے رہتے ہیں 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں