جمعرات، 28 فروری، 2019

ویراں سرائے کا دیا

"ویراں سرائے کا دیا"
                           (28.8.83)
               "ڈاکٹر صابر حسین خان"

رات بھی بیت چلی
اوس بھی گر چکی
جن کلیوں کو کھلنا تھا
وہ کب کی پھول بن چکیں
لیکن ایک دیا
جانے کس کے انتظار میں
دل کے ویراں سرائے کی
آخری منڈیر پہ قدم جمائے
ابھی تک ٹمٹما رہا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں