پیر، 18 فروری، 2019

وال پیپر

"وال پیپر"
                       (29.3.83)
                 "ڈاکٹر صابر حسین خان"

دیکھو! ٹوٹ مت جانا
بڑے پیار سے میں نے
اپنے پیار کا پتھر
تمھارے دل کے گھر میں
پھینک کر دیکھا ہے
کہ بام و دیوار و در میں
دراڑیں پڑگئی ہیں
مجھے معلوم ہے ………
تم ان دراڑوں پر
بھول کا وال پیپر
چڑھا لوگی
مگر آنے والے سبز موسم میں
میری یاد کی مکڑی جب
تمھارے دل کے گھر
کی دیواروں پر
باریک کاٹ والے
ریشوں سے
اپنا جالا بنے گی
تو تم کو کسی کونے سے
وال پیپر اٹھاتا پڑے گا
ایسے سمے,
ذرا غور کرو!
دراڑوں کی شکستگی
دیکھ کر تم پہ
کیا قیامت گزرے گی
پھر ذرا سوچنا
کیا بھلا
کوئی وال پیپر بھی
ٹوٹتی دیواروں کی
شکستہ دراڑوں کا
سہارا بن سکا ہے



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں