بدھ، 20 فروری، 2019

.ریشمی دھوپ

"ریشمی دھوپ"
                    (9.5.83)
                   "ڈاکٹر صابر حسین خان"

کڑی دھوپ میں
گرمی چھن چھن کر
خزاں رسیدہ درخت کے نیچے
کھڑی ہوئی بہاروں سے تروتاذہ
ریشم سی لڑکی کے
گالوں کے گلدان میں
کھلتی ہوئی خون سے زیادہ
سرخ رنگ کی کلیوں کو
گلاب کے مہکتے ہوئے پھولوں کی
صورت میں ڈھال رہی تھی
نازک نازک باہوں کی
پتلی پتلی شاخوں کا سایہ
دھوپ کی حدت میں
شیشے کا سائباں بن کر
تپش کا سامان پیدا
کررہا تھا ……اور
دور تنہا کونے میں کھڑے
اداس لمحوں کی بارش میں
بھیگتے ہوئے کسی کے لبوں پر
بے ساختہ یہ دعا مچل رہی تھی
کہ خدا کرے کوئی
جلد ریشم سی لڑکی کے
انتظار کی بیڑیاں اپنے
جذبے کے ابلتے ہوئے
لاوے سے کاٹ دے
دیر کی صورت میں
ریشم سی لڑکی کے
گالوں کے گلاب کہیں
خزاں کے بے رحم ہاتھوں
کی بھینٹ نہ چڑھ جائیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں