جمعہ، 18 جنوری، 2019

پہرہ

"پہرہ"
                      (4.7.83)
                  "ڈاکٹر صابر حسین خان"

رات کی خاموشی میں
میری بٹکھتی ہوئی نظریں
کمرے کی دیواروں پر
ناآشنا شبیہں
ڈھال رہی ہیں
تخیل کا پرندہ
اڑ اڑ کر ہر شبیہ کے
ادھورے خاکے میں
خوشبو کے رنگ بھرتے ہوئے
پہچان کا سامان
پیدا کر رہا ہے
تنہائی کی روشنی لیئے
سوچ کے جگنو
شبیہوں کو روپہلی لبادے
پہنا رہے ہیں
بنتے بگڑتے,مٹتے ابھرتے
خاکوں کا یہ سلسلہ
صبح صادق کی سپیدی
کے انتظار میں
پھیلتا جارہا ہے
نیند کی پریاں آ آکر
واپس لوٹ رہی ہیں
کہیں کوئی راستہ نہیں ہے
میرے خوابوں کے شہر پر
جانی پہچانی یادوں کی
شبیہوں کا پہرہ لگا ہوا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں