جمعہ، 18 جنوری، 2019

کنول

"کنول"
                     (23.6.83)
              "ڈاکٹر صابر حسین خان "

زرد گرمیوں کی سرد شام
کی یخ ہوا تمہاری
یاد کے کنکر دھیرے دھیرے
میری تنہائی کی جھیل
میں پھینک رہی ہے
اور میں کنارے پہ بیٹھا
جھیل کے پانی کے بیچ
لمحہ بہ لمحہ کھلنے والے
تخلیق کے کنول کو
تک رہا ہوں جو
لہروں کے زیرو بم کے ساتھ
میری سوچ کے ہاتھ میں ہاتھ
ڈالے ڈول رہا ہے
میرے دل کی طرح
ادھر ڈوب رہا ہے
ادھر ابھر رہا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں