ہفتہ، 26 جنوری، 2019

آتش منشاں

"آتش منشاں"
                     (14.2.87)
                 "ڈاکٹر صابر حسین خان"

وحشی موسم کے گرم و سرد
جب دل وحشی کے
نہاں خانوں میں اترتے ہیں
دیواریں دھواں ہوتی ہیں
آسماں رنگ بدلتا ہے
بدن کے اندر کہیں کسی
والکینو کا منہ کھلتا ہے
پھنکاریں مارتی ہوئی
خوں کے شعلوں کی زبانیں
لاوابن کے لپکتی ہیں
بانی میں آگ لگتی ہیں
ستارے دھنک پروتے ہیں
طلسم ہوش ربا کی
ساری کھڑکیاں کھلتی ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں