جمعرات، 17 جنوری، 2019

انقلاب

                 "انقلاب
                          (9.12.88)
               "ڈاکٹر صابر حسین خان

زلزلے,سیلاب اور دھماکے
آن کی آن میں بڑی بڑی بستیاں
ہنستی کھیلتی آبادیاں
اجاڑ دیتے ہیں
اور لوگ حیرانی کے مارے
دانتوں تلے انگلیاں دبا لیتے ہیں
لوگ حیران ہو تے ہیں اور پھر اکثر
باقی ماندہ زندگی میں
قدرت کی ستم ظریفی پر
پل پل حیران ہوتے رہتے ہیں
مگر کتنی حیرت کی بات ہے
کہ یہی لوگ
اپنے ساتھ رہنے والوں میں
پیدا ہونے والی اس تبدیلی سے
بالکل بے خبر رہتے ہیں
جو ایک ہی شب میں آدمی کو
وقت سے پہلے مار دیتی ہے
لوگ یہ بات جانتے ہیں
مگر دیکھتے نہیں
کہ آنکھیں,آنسو اور ستارے
دن ڈھلے,شام سمے,رات چڑھے
ایک ان دیکھے تعلق کو
نبھاتے رہتے ہیں
لوگ یہ بات جانتے ہیں
مگر دیکھتے نہیں
کہ بیتی ہوئی راتیں
یادیں اور ان کہی باتیں
پورے چاند کی تنہائی میں
دل میں درد جگا دیتی ہے
لوگ یہ بات جانتے ہیں
مگر دیکھتے نہیں
کہ جب شبنم,سورج کو دیکھ کر
شرما کر ہوا کے آنچل میں
منہہ چھپا لیتی ہے
تو سر سے پیر تک پورا بدن
عجب واردات کا شکار ہو کر
لرز اٹھتا ہے
ایک سانچہ سا گزر جاتاہے
مگر ساتھ رہنے والے مطمئن وبے خبر
اپنے معمولات میں مصروف رہتے ہیں
لوگ نہیں دیکھ پاتے کہ پچھلی شب
جو شخص ان کےساتھ
خوابوں کے سفر پر گیا تھا
اگلی صبح اس کی آنکھیں
پتھرا کر ٹھٹھر گئ ہیں
کتنی حیرت کی بات ہے
تم میں سے کسی کو بھی
کسی کے بدل جانے کا
پتہ نہیں چلتا خبر نہیں ہوتی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں