جمعرات، 24 جنوری، 2019

تلاش گمشدہ

"تلاش گمشدہ"
                    (6.6.87)
                 "ڈاکٹر صابر حسین خان"

کبھی تم پہ جو نظمیں لکھتا تھا
وہ شاعر ہجوم طقلاں کے بیچ
آج کچھ اس طرح سے کھو گیا ہے
کہ ہاتھ سے اپنی ہی انگلی چھوٹ گئی ہے
آنکھ پہ اپنا ہی گریباں پڑ گیا ہے
اب کوئی ڈھونڈے تو کسں طرح ڈھونڈے
اس شھر میں کسی کو کسی کی تلاش نہیں
ہر آستین میں سانپ چھپا ہوا ہے
ہر ہاتھ نے نمک کا نشتر تھام رکھا ہے
ہر آنکھ پر خون دل یار کے پردے پڑے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں