جمعرات، 24 جنوری، 2019

موت کی آواز

"موت کی آواز"
                    (17.6.88)
              "ڈاکٹر صابر حسین خان"

ریل کی دو پٹڑیوں کے بیچ
بچھے ہوئے پتھروں پر بھاگتا ہوا
اکیلا آدمی
برابر کی پٹڑیوں پر آگے جاتی ہوئی
پینچر ٹرین کو پکڑنے کے لیے
اپنی تگ ودو میں اتنا محو ہے کہ
اس کے کانوں میں
شنٹنگ کرتے ہوئے انجن کی
سیٹیوں کی آواز بھی نہیں پڑی ہے
جو اس کے پیچھے
تیزی سے چلا آرہا ہے
کیا ہم سب کے ساتھ بھی
کچھ ایسا ہی نہیں ہوتا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں