جمعہ، 18 جنوری، 2019

سفر

"سفر"
                   (30.6.83)
                  "ڈاکٹر صابر حسین خان"

عنبرین بادلوں کے
نیلگوں دھوئیں کی
روپہلی اوٹ سے جھانکتے ہوئے
چاند کے چمکتے چہرے کی
جلتی بجھتی آنکھیں
کیسے سراے کے ملے آنگن میں
تھکن کی چادر اوڑھے
مسافر کے خوابوں سے
کن انکھیوں میں
صدیوں کی داستانیں
کہہ رہی ہیں
مسافر ابھی ابھی
تخیل کی شاداب وادیوں
کی بیر سے واپسی ہوا ہے
لیکن تخیل کی وادیوں سے
خوابوں کی گھائیوں تک کے سفر
کی اذیت کے جو کربناک لمحے
مسافر کی پیشانی کی لکیروں پہ
لکھے ہیں ان تک
چاند کے چمکتے چہرے کی
جلتی بجھتی آنکھوں کی کرنیی
پہنچنے سے قاصر ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں