منگل، 22 جنوری، 2019

محبتوں کو روا رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے

"محبتوں کو روا رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے"
                     (1.1.89)
                   "ڈاکٹر صابر حسین خان"

آو!
آج کے دن
ہم سب مل کر
گزرے ہوئے موسم کا ماتم کریں
جو موسم بیت چکا ہے
اس موسم میں
ہمارے کتنے ہی خواب
بن دیکھے ہماری آنکھوں سے چھینے گئے
ہمارے سینوں میں جو باتیں دہک رہی تھی
دلوں میں
تنہائی کی جو راتیں سسک رہی تھیں
وہ ساری باتیں
وہ سب راتیں
آج وقت کے سرد خانے میں جمی رکھی ہیں
گزرے ہوئے موسم میں
محبتوں کی روشنائی سے جو باب رقم کیے تھے
زمانے کی تیز بارشوں نے
وہ سارے باب مٹا دیے ہیں
زمانے کی سرد ہواوں میں
وہ سارے باب سوکھ چکے ہیں
جو گزرے موسم میں
جذبوں کے قلم سے
سوچوں کے نصاب میں لکھے گئے تھے
آو!
آج سب مل کر ماتم کریں
اس بات کا
کہ بات کوئی بھی نہیں تھی
پھر بھی آج
ہم تہی دست کھڑے آسمان کو تک رہے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں