جمعہ، 25 جنوری، 2019

Holiday Inn

"Holiday Inn"
                     (21.4.87)
                "ڈاکٹر صابر حسین خان"

باغ جناح کے سبزے پہ
ڈوبتے ہوئے سورج کے سائے میں
گھاس کے خشک تنکوں سے
دل کو بہلانا
کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے
جب سوچ کے دھارے
سمے کے بندھن میں الجھ چکے ہوں
کوئی بھی یاد نہ آئے
روشنی کی رفتار تھم تھم جائے
آس ویاس کی رنگینی پریاں
اونچے پیڑوں پہ بیٹھی ہوں
دل میں کوئی کسک نہ ہو
انتظار واعتبار کی ساری گھڑیاں
پرندوں کی صورت اڑتی ہوں
کسی آنچل,کسی بادل کی
آنکھ میں کوئی امید نہ ہو
کوئی ضرورت باقی نہ رہے
چاروں طرف
ہوا,دھواں اور راکھ ہو
دونوں وقت گلے ملتے ہوں
اور وقت کا احساس نہ رہے
ہر سمت اپنی ہی آواز ہو
کسی رشتے,کسی ناطے سے
کوئی تعلق نہ رہے
حکایتیں اور شکایتیں
چئونٹیاں بنکے رینگ رہی ہوں
کوئی خیال, کوئی نظارہ
وحشتوں کا سبب نہ بنے
ایسے میں آدمی کیا کرے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں