جمعہ، 25 جنوری، 2019

زھریلے آدمی

"زھریلے آدمی"
                         (9.6.87)
                 "ڈاکٹر صابر حسین خان"

نا علمی,کم فہمی اور کج ادائی نے
ہمارے ناتواں کاندھوں پہ
ہماری توانایئوں سے کس زیادہ بھاری
خوابوں کا گرانبار بوجھ ڈال دیا ہے
وقت کے آئینے میں جوں جوں
ہماری صورتوں کے عکس ابھر رہے ہیں
ستارے ٹوٹ ٹوٹ کے خوں میں بکھر رہے ہیں
گماں کے جنگلوں میں گم کردہ راستے
نگاہوں سے اوجھل ہو رہے ہیں
شک کا سپیرہ سر پہ کھڑا
وضاحتوں کی بین بجا رہا ہے
نیند,رات اور صورت کے سانپ
بدن کے بلوں سے ابل رہے ہیں
خوف اور وحشت بلبلاتے ہوئے
ہمارے کچے دلوں کو مسلسل ڈس رہے ہیں
زندہ کر کرکے مار رہے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں