منگل، 22 جنوری، 2019

دکھ تو اس بات کا ہے کہ

"دکھ تو اس بات کا ہے کہ"
                     (8.8.89)
                "ڈاکٹر صابر حسین خان"

میرے خطہ میں درج
میرے دل کا حال
اور میرا سوال
پڑھ چکنے کے بعد
جب تم مجھ سے ملیں
تو تمھارے چہرے پر
نہ تو ناراضگی کے بادل چھائے
اور نہ ہی
تمھاری آنکھوں میں
وارفتگی کے رنگ بکھرے
کوئی ایک کیفیت ہوتی
تو دل کی ڈھارس بندھ جاتی
اب تم ہی بتاو
دل کو کیسے تسلی دوں
کبھی لگتا ہے
تمھارا جواب نہیں میں ہے
جو تم راضی ہوتیں
تو تحریر کے موضوع پر بات کرتیں
اور کبھی یہ خیال آتا ہے
ہوسکتا ہے کہ تم
حیا کے باعث چپ رہیں
لوگ بھی تو کہتے ہیں
کہ خاموشی
نیم رضامندی کے زمرے میں آتی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں