جمعہ، 25 جنوری، 2019

نور تا نیل

"نور تا نیل"
                       (2.6.87)
                "ڈاکٹر صابر حسین خان"

نور سے نیل تک
ان گنت آنکھوں میں
بار ہا سورج ڈھونڈا ہے
(کتنے چاند تراشے ہیں
کتنی نظمیں لکھی ہیں
کوئی حساب یاد نہیں)
ہاں!اتنا یاد ہے
ہر سورج ستارہ نکلا
سارے چاند دھواں ہوئے
سب نظمیں خاک ہوائیں
کہیں کوئی شمار نہیں
ہمارا خوں پاوں کی حنا بنا
سانسیں ساری صبا ہوئیں
آنکھیں اندھیروں میں ڈوب گئیں
بے شک! وقت کے مرہم میں
بڑا نمک ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں