جمعرات، 24 جنوری، 2019

ہم دونوں

"ہم دونوں"
                       (29.1.88)
               "ڈاکٹر صابر حسین خان"

اب جبکہ تم سے ملاقات ہوا ہی چاہتی ہے
اور وہ دوریاں جو دل نادان نے
جانے کیا سوچ کر جان بوجھ کر پیدا کی تھی
مٹا ہی چاہتی ہیں
دل یہ سوچ کر ڈر رہا ہے
کہ اتنے دنوں تک
جدائیوں کا کرب سہتے سہتے
کہیں تم کو پھر ایک بار
اپنے آپ میں رہنے کی
عادت نہ پڑ گئی ہو
تمھارا کیا ہے
مجھ سے ملنے سے پہلے
تمھاری زندگی
تنہائی گزرتی رہی ہے
لیکن مجھے زندگی کے ہر موڑ پر
سہاروں کی ضرورت پڑتی رہی ہے
اور اب جبکہ خدا نے مجھ کو
تمھارا سہارا بنادیا ہے
اور تمھاری عادت اور میری ضرورت کو
یک مو مٹا دیا ہے
تو ایسے میں میری یا تمھاری ذرا سی لغزش
آنے والے دنوں کے لیے
ہم دونوں کی
پچھتاوں کی زندگی میں نہ دھکیل دے کہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں