اتوار، 13 جنوری، 2019

زندگی کا سفر

" زندگی کا سفر "  ڈاکٹر صابر حسین خان

سفر کسی بھی طرح کا ہو,آدمی کو تھکا دیتا ہے.اور اگر سفر مستقل ہے اور کسی مخصوص منزل کے تعین کے بنا ہو تو تھکن چار چاند لگا دیتا ہے. اور سونے پر سہاگا,سفر اگر کسی ذاتی غرض, ذاتی مطلب, ذاتی مفاد سے بالا ہو تو کبھی کبھی تمام تر افلاطونی اور آفاقی فلسفوں اور نظریوں کے باجود ہمیں ذہنی,جذباتی اور جسمانی سطح پر اتنا تھکا دیتا ہے کہ پھر چاہنے نہ چاہنے کے باجود ہمیں کچھ دیر کیلئے سفر کا سلسلہ روکنا پڑتا ہے.خودکو آرام اور سکون کے سپرد کرنا پڑتا ہے. رکنا پڑتا ہے. ٹہرنا پڑتا ہے. اور جو ایسا نہ کیا جائے تو پھر ہمارے اندر آہستہ آہستہ ایسی جسمانی ,ذہنی اور رویہ جاتی علامات پیدا ہونے لگتی ہیں جو نفسیاتی اصطلاح میں Burn out Syndrome کی شکل اختیار کر لیتی ہیں. اس سنڈروم سے بچنے اور خود کو بچانے کیلئے ہمیںRest اور Relaxation کی ضرورت پڑتی ہے.
صحیح وقت پر اگر گاڑی کا گرم انجن بند نہ کیا جائے اور اسے کچھ وقت کیلئے بند نہ رکھا جائے تو اچھی سے اچھی طاقتور انجن کی حامل گاڑی بھی ایک نان اسٹاپ لمبے سفر کے بعد جواب دے جاتی ہے. انسان کی مشینری بھی کام کے بعد آرام کی متقاض ہوتی ہے. لیکن ہم میں سے اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو چونکہ زندگی کے کسی بھی معاملے میں صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کرنے سے قاصر ہوتے ہیں. لہذا اایسے موقعوں پر بھی صحیح وقت پر درست اندازہ نہیں لگا پاتے کہ ہمیں اپنا سفر روک کر اپنے انجن کو ٹھنڈا کرنے کی ضرورت ہے. کب اپنی لالچ کے Accelerator پر سے پاوں ہٹا کر قناعت کے Brakes دبانے میں. کتنے کلو میٹر کے کاموں کو پورا کرنے کے بعد کتنی دیر کا رٹیسٹ لینا ہے.اپنے آپ کو کتنا Relief دینا ہے.
نتیجنا ڈیش بورڈ پر پہلے ریڈسگنل آتا ہے. پھر بیپ بیپ کی آواز آنا شروع ہو جاتی ہے اور پھر یکدم انجن جھٹکے لے لے کر روک جاتا ہے.دانا اور سمجھدار لوگ ریڈ سگنل پر ہی اپنی گاڑی اور اپنی زندگی کے سفر کو روک دیتے ہیں. اور جو نارمل سے بھی زیادہ دانا اور ہوشیار ہوتے ہیں, وہ ریڈ سگنل کے آنے سے پہلے ہی کسی سایہ دار مقام پر اپنی گاڑی روک کر نیچے اتر آتے ہیں. آرام کرتے ہیں. ماحول سے لطف اندوز ہوتے ہیں. ٹیونگ اور اورھالنگ کرتے ہیں. اپنا اور اپنی گاڑی اور اپنی زندگی کا Oil تبدیل کرتے ہیں. کاربوریڑ میں سے کچرا صاف کرتے ہیں. ضرورت ہو تو پلگ بھی بدل ڈالتے ہیں.پہیوں کی ہوا اور ریڈی ایٹر کا پانی چیک کرتے ہیں. اور ازسرنو تیاری کے بعد دوبارہ سفر پر نکل کھڑے ہوتے ہیں.
نہ کوئی سفر مستقل ہوتا ہے. نہ مستقل کیا جاسکتا ہے.وقفہ صحت کیلئے ضروری ہوتا ہے. نہ مستقل لکھا جاسکتا ہے.نہ مستقل پڑھا جاسکتا ہے. مستقل جاگتے رہنے سے جس طرح ذہنی توازن پلٹ جاتاہے.اور مناسب نیند نہ لینے سے اداسی اور چڑچڑاپن پیدا ہوتا ہے. اسی طرح کوئی کام مستقل کرتے رہنے سے ہمارا نروس سسٹم یا اعصابی نظام آہستہ آہستہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے لگتا ہے.قدرت نے چونکہ ہمارے اعصاب کو فطری طور پر بہت زیادہ طاقتور بنایا ہے تو شروع شروع میں ہمیں اس ٹوٹ پھوٹ کا علم نہیں ہو پاتا.بظاھر سب کچھ صحیح دکھائی دے رہا ہوتا ہے. سب کچھ صحیح چل رہا ہوتا ہے. اور ہم اطمینان اور سکون سے اپنے اپنے کاموں میں آگے بڑھنے اورExcellence پانے کیلئے 20-20گھنٹے لگے رہتے ہیں. عام طور پر ہمارے ان کاموں کا ننانوے فیصد حصہ اپنی مادی ترقی اور خوشحالی کے ذرائع اکٹھے کرنا ہوتا ہے. اور باقی ایک فیصد ان کاموں میں سہولت پیدا کرنے والے کاموں کو کرنا ہوتا ہے. اور باقی ایک فیصد ان کاموں میں سہولت پیدا کرنے والے کاموں کو کرنا ہوتا ہے. مثلا نہانا دھونا,صاف اور اچھے کپڑے خریدنا اور پہننا.جوتوں کو پالش کرنا,بال سنوارنا,شیو بنانا,کھانا اور سونا.بظاہر یہ کوئی بڑا عمل نہیں. دنیا کے سب ہی لوگ اس پیٹرن میں زندگی گزار رہے ہیں یا گزارنے پر مجبور ہیں. یہ سب روزانہ کے کام عموما ہماری فطرت ,ثانیہ بن جاتے ہیں. اور ہمیں اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ روز کے ان کاموں میں ہماری کتنی توانائی. کتنا وقت اور کتنے وسائل خرچ ہورہے ہیں. یہ سب کام ضروری ہوتے ہیں. لکین اکثر تعلقات پیدا کر ڈالتے ہیں کہ روزمرہ کے کاموں کی ایک وزنی گٹھرہی ہمارے سروں پر سوار رہتی ہے.اور ہمیں اپنا سفر اس اضافی بوجھ کے ساتھ طے کرنا پڑتا ہے.
بوجھ تو بوجھ ہوتا ہے.اود مستقل رہنے والا بوجھ ہمیں جلدی تھکا دیتا ہے.انسانی نفسیات ہے کہ ہمیں عام طور پر بہت سامنے کی اور روزانہ کے برتنے کی چیزیں باتیں نہ دکھائی دے جاتی ہیں نہ محسوس ہو پاتی ہیں. تو ہمیں اپنے سر پر رکھی غیر ضروری اضافی و نمائشی کاموں کی پوٹلی بھی نہیں دکھائی دے پاتی.ہم دائیں بائیں, آگے پیچھے,اوپر نیچے ہر طرف اپنی تھکان کا سبب ڈھونڈتے رہتے ہیں. مگر اصل وجہ تک نہیں پہنچ پاتے.
زندگی کے سفر میں جگہ جگہ Break لے کر, رک رک کر اپنے اندر اور باہر جھانکنا چاہیے.باریک بینی سے, سب سے پہلے اپنے وجود, .اپنی سوچ, اپنے خیالات, اپنے احساسات کو کھنگالنا چاہیے کہ ہم نے اپنے اندر کسی چھپر کس کونے, کس گوشے میں ایسا کیا کچھ چھپا رکھا ہے جو نہ صرف ہمارے لئیے غیر ضروری اور اضافی ہے بلکہ وزنی اور بے ہنگم بھی ہے.اور جس کے بوجھ تلے ہم چلتے چلتے, اپنے کام کرتے کرتے ذرا جلد تھک جاتے ہیں. اور ہمیں سانس لینے کیلئے رکنا پڑتا ہے.
اصلی اور دیرپا صفائی ,اندر کی صفائی ہوتی ہے.یہ ذرا زیادہ وقت طلب ہوتی ہے اور اسے کرنے میں ذرا ذیادہ مشقت کرنا پڑتی ہے. ذرا ذیادہ تکلیف برداشت کرنا پڑتی ہے. ہم انجانے میں,اپنی معصومیت میں,نادانی میں ایسی بھاری بھرکم سوچیں,خواہش اور جذبے پال لیتے ہیں جو نہ تو ہماری شخصیت اور نفسیات سے Compatableہوتے ہیں.نہ کسی طرح ہماری روح سےMatching میں آتے ہیں.ہماری حقیقی اور عملی زندگی سے Synchronizedہو پاتے ہیں.  اور نہ ہی ہمارے لئیے فائدہ مند ہوتے ہیں.
یہ سب خیال,سوچیں اور جذبے اور ان سے منسلک وسوسے, خدشے,مایوسیاں,امیدیں اور ان کے حصول کی کوشیشیں ناکامیاں,کامیابیاں  سب کے سب نہ صرف ہمارے لاشعور کے تہہ خانے میں Dump ہوتے رہتے ہیں. بلکہ وہاں پڑے پڑے انڈے بچے بھی دیتے رہتے ہیں اور ہماری شعوری توجہ کی نموپاکر پھلتے پھولتے بھی رہتے ہیں. مناسب وقت اور پھر ایک خاص مدت پر اگر ان کی کانٹ چھانٹ نہ کی جائے. Editing نہ کی جائے.Antivirus نہ چلایا جائے تو ہماری زندگی کا سفر بار بار رکنے لگتا ہے.
وقتا فوقتا ازخود رک کر,تھم کر اپنے ذہن کے Android سسٹم کی صفائی نہ کی جائےتو اسمارٹ فون کی طرح ہماری زندگی کا سسٹم بھی Hang ہونے لگتا ہے. عقل مندی کا تقاضا یہ ہے کہ ہم اپنے کسی بھی اندرونی یا بیرونی سسٹم کو Hang نہ ہونے دیں.Corrupt نہ ہونے دیں. اپنے موبائل فون کی طرح. مہنگے سے مہنگا فون بھی اگر مستقل طور پر Periodically صاف نہیں کیا جائے گا تو چلتے چلتے وہ اچانک بند ہونے لگے گا اور اپنی Functionality کھونے لگے گا. اس کا Ram,اس کا Rom اس کے اندر پڑی سب Application اور Software آہستہ آہستہ غیر ضروری فائلز اور Memory سے بھرنے لگیں گے.
ایک عام کار,ایک عام فون کا جب یہ حال ہوتا ہے تو ذرا سوچئے کائنات کی سب سے اعلی سب سے ارفع مشین یعنی انسان کا کیا خیال ہوگا.اگر وہ اپنے اندر موجود فطری Softwares اور پھر مزید ہزاروں خواہش یا مجبوری کے تحت ڈالی گئی Application کو وقتا فوقتا صاف نہیں کرے گا.Anti malware سروس Activate نہیں کرے گا. تو کسیے اور کیونکر اس کے تمام اندرونی اور بیرونی نظام اور دیگر کام خوش اسلوبی سے چل سکیں گے.
ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنی چیزوں کی دیکھ بھال اور حفاظت کا توانتظام کرتےرہتے ہیں.لکین خود اپنی دیکھ بھال, اپنی نگہداشت, اپنی صفائی ستھرائی, اپنی Tuning, اپنی Overhavling کا نہ کچھ سوچتے ہیں اور نہ اس کیلئے کوئی کوشش کرتے ہیں.
کوشش کیجیے کہ اس سے پہلے ہمارا سفر, ہماری زندگی کا سفر اچانک سے رک جائے .ہمارا اندرونی اور بیرونی نظام اچانک سے تھم جائے. ہمارے سوفٹوئیرز,ہماری اپیلی کشینز اچانک سے کرپٹ ہو جائیں. ہم کو ایسا کوئی اختیاری نظام Adopt کرلینا چاہیے جس کے تحت ہم ڈیش بورڈ پر ریڈ سگنل آنے سے پہلے اپنے اندر,اپنے ذہن,اپنے قلب,اپنی روح کی صفائی کرتے رہیں. ہر طرح کے اضافی اور غیر ضروری بوجھ سے نجات پاتے رہیں.
تبھی ہم ہلکے پھلکے رہ کر اپنی زندگی کا سفر, آرام و سکون سے طے کر سکتے ہیں. کہ بہترین سفر کم سے کم سامان کے ساتھ ہی ہوتا ہے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں