جمعرات، 17 جنوری، 2019

بارش اب کے برس بھی ہوئی ہے لیکن

"بارش اب کے برس بھی ہوئی ہے لیکن "
                        (27.7.89)
                   "ڈاکٹر صابر حسین خان"

پچھلے سال کی طرح
اس برس بھی
بادل کھل کر برسے ہیں
اور شھر اور دل کے سارے نشیب
زیر آب آگئے ہیں
پچھلے موسم کی طرح
اس بار بھی
دن رات کی مسلسل بارشوں کے بعد
افق کے تمام منظر نکھر گئے ہیں
فضا پر چھائی دھند اور کہر
پانی کے ریلے میں بہہ گئی ہے
چہروں,نظاروں اور آنکھوں میں
شفق رنگ ستارے بکھرگئے ہیں
لیکن
گئے موسموں,
بیتی باتوں اور یادوں کے دکھ نے
اب کے برس کی بارشوں میں
نظر کے زاویے
اور دل کے حاشیے
دونوں ہی بدل رہے ہیں
اب کے برس کی بارشوں میں
چاند چہرہ کمہلا گیا ہے
آئینہ آنکھیں پتھرا گئ ہو
پچھلے برس کی بارشوں میں
جو ہم دم
قدم سے قدم ملا کر
سر تا پیر بھیگ رہے تھے
آج ان کے نقش قدم
اب کے برس کی بارشوں میں
مٹ کر مٹی میں مل گئے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں