ہفتہ، 26 جنوری، 2019

انا کے اسیر

"انا کے اسیر"
                      (18.4.87)
                "ڈاکٹر صابر حسین خان"

میرے ہاتھ قلم کئیے جائیں
میرے بدن پہ سنگ برسیں
میرا سر علم کیا جائے
کہ میں اپنی انا کا اسیر ہوں
جو بھی محسوس کرتا ہوں
من و عن وہ کہہ دیتا ہوں
یا ڈر کے لکھ لیتا ہوں
اور لوگ برامان جاتے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں