ہفتہ، 19 جنوری، 2019

بات تو ساری سوچ کی ہے

"بات تو ساری سوچ کی ہے"
                     (1.8.90)
                 "ڈاکٹر صابر حسین خان"

ایسی کئی باتیں ہیں
جو احاطہ تحریر میں لائی جا سکتی ہے
کتنے ہی خواب
دیکھے جانے کے قابل ہیں
اور چاہیں تو
دکھائے بھی جا سکتے ہیں
خیال کا نیا پن
ایسی کوئی نئی بات تو نہیں
جو فکر کی دسترس میں نہ آسکے
بس اک تھوڑی سی یکسوئی
اور ذرا سی تنہائی درکار ہوگی
کچھ اپنے آپ کو سیمٹنا ہوگا
ذرا دیر کو محفلوں سے کاٹنا ہوگا
اک ذرا ذہن پر زور ڈالنا ہوگا
مگر وہی بات ہے
جس بات میں
کوئی فائدہ دکھائی نہ دے
اس کے لیے
کب وقت ہوتا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں