جمعرات، 24 جنوری، 2019

صدیوں سے دنیا میں ایک ہی تو قصہ ہے

"صدیوں سے دنیا میں ایک ہی تو قصہ ہے"
                      (23.2.88)
              "ڈاکٹر صابر حسین خان"

میرے بندن سے
تمھارے بندن کی
مہک آنے لگی ہے
ڈرتا ہوں
کہیں ہوائیں
آسماں سے
ہماری شکایت نہ کردیں
ہمارے خون میں
جو خمار گندم
بول رہا ہے
کہیں اس کی صدا
ہماری ساری عمر کی
سزا نہ بن جائے
اور ہم کو بھی
خوابوں کی جنت
چھوڑ  کر
دنیا کے عذابوں میں
رہنے کا
اذن نہ مل جائے
بے شک ہم نے
اپنی جانوں پر
ظلم کیا ہے
مگر ہم
اپنے نفس کے ہاتھوں
مجبور بھی تو ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں