ہفتہ، 26 جنوری، 2019

سب موسم ایک سے ہیں

"سب موسم ایک سے ہیں"
                     (17.4.87)
                "ڈاکٹر صابر حسین خان"

ہوائیں بند ہیں
اور وقت سرکتا سرکتا
نبضوں کے سروں تک آپہنچا ہے
گماں کے ہزار پا کھنکجورے
شھر یقیں کی سنگی فصیلوں میں
گہرے شگاف ڈال چکے ہیں
دومنہہ والے سانپ بلوں سے نکل کر
اپنے اپنے پھن اٹھائے
شاہراوں پہ بلبلاتے پھر رہے ہیں
دودھ دینے والی نسلوں کے تھن
سوکھ چکے ہیں
اور زرد آنکھوں کی پیاسی پتلیاں
سرمئی بادلوں کے انتظار میں
شیشے کی دیواروں پہ
آبدار آبگینے پرو رہی ہیں
اندر اور باہر
سارے موسم ایک ہوئے ہیں
سب موسم ایک سے ہوتے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں